تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اور اساتذہ کرام کی خدمت میں چند گزارشات : میٹرک و انٹر اور اسی طرح دیگر کلاسز کے سالانہ نتاٸج کے بعد کچھ تعلیمی اد...
تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اور اساتذہ کرام کی خدمت میں چند گزارشات :
میٹرک و انٹر اور اسی طرح دیگر کلاسز کے سالانہ نتاٸج کے بعد کچھ تعلیمی اداروں میں شادیانے بجنے شروع ہو جاتے ہیں چند ہی گھنٹوں میں سوشل میڈیا ،تعلیمی اداررے اور شہر بھر کے در و دیواروں پر مبارک باد کے فلکیسز و پوسٹر آویزاں ہو جاتے ہیں جنہیں ہر کوٸی حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے ،
اگلے چند ہی دنوں میں اس تعلیمی ادارے میں داخلہ کے خواہش مندوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں ، منتظمین ادارہ کا نخرہ ساتویں آسمان سے نیچے اترنے کا نام نہیں لیتا ،
مرکزی دروازہ کے نوٹس بورڈ پر لکھ کر لگا دیا جاتا ہے کہ 1000 نمبرز سے کم والے براہ مہربانی ادارہ میں تشریف لانے کی زحمت٠ مت کریں ۔لہذا اس نوٹس بورڈ کو پڑھنے کے بعد اکثر تو مایوسی سے واپس لوٹ جاتے ہیں جبکہ ایک طبقہ اپنے اثر و رسوخ اور سفارش کے ذریعے اس زیادہ نمبروں والے تعلیمی ادارے میں اپنے بچے کو داخل کروا کر گویا اپنے بچے کے روشن مستقبل کی ضمانت کا پروانہ حاصل کر کے مطمٸن ہو بیٹھتا ہے ۔
اس کے برعکس ایسے تعلیمی ادارے جہاں اس سال کوٸی ایک طالب علم بھی 1050 یا اس سے زاٸد نمبر حاصل نہیں کر پاتا تو ان تعلیمی اداروں میں صفِ ماتم بچھ جاتا ہے
پرنسپل ادارہ ، اساتذہ اور وہاں زیر تعلیم طلبہ اور ان کے والدین سبھی نوحہ خوانی و ملامت کرتے نظر آتے ہیں ۔
پرنسپل اپنے سٹاف کو کوستا ہے ،
اساتذہ طلبہ کو لعن طعن کرتےہیں
جبکہ والدین اپنے بچوں کو کم بخت و کم نصیب کے القابات کے علاوہ ان کی درگت بناتے نظر آتے ہیں ۔
عزیز و اقربا ٕ میں سے بھی انڈر میٹرک یا بمشکل تھرڈ ڈویژن حاصل کرنے والے بھی تعزیت کرنے پہنچ جاتے ہیں
ارے ہماری تو ناک ہی کٹ گٸی کتنی امیدیں تھیں ہمیں کہ یہی ایک بچہ یا بچی خاندان کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کا وسیلہ ثابت ہو گا
مگر افسوس ! ” اس گھر کو آگ لگ گٸی گھر کے چراغ سے “
آپ مشاہدہ کر لیں کسی بھی کلاس کے امتحانی نتاٸج کے اعلان کے بعد آپ کو معاشرے میں یہ دو انتہا پسند گروہ مل جاٸیں گے ۔
کتنے دُکھ اور صدمہ کی بات ہے کہ پورے 10 یا 12 سالہ تعلیمی ریکارڑ میں اپنے طلبہ اور بچوں کی علمی و اخلاقی استعداد چانچنے اور ان کو سراہنے کے لیے ہمارے پاس صرف اور صرف زیادہ نمبروں کی ترازو ہے اس کے علاوہ ہمارے ہاں کوٸی ایسی ترازو نہیں کہ جس کے ذریعہ سے ہم اپنے طلبہ اور بچوں کو بتلا سکیں کہ بیٹایا بیٹی اس طویل تعلیمی عرصہ میں آپ نے فلاں فلاں علمی و فنی لیاقت اور اخلاقی برتری حاصل کر لی ہے ہمیں ضمانت دیتے ہیں کہ ہمارے ادارے نے ان سالوں میں تمہیں جو تعلیم و تربیت دی ہے اگر آٸندہ تعلیمی سفر اور عملی زندگی میں آپ نے اس تعلیم و تربیت کو اپناٸے رکھا تو یاد رکھو ! زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی تمہارے قدم چومے گی ۔
خدا بڑا مہربان ہے اس کی رحمت کبھی بھی زیادہ نوٹوں اور زیادہ نمبروں والوں تک محدود نہیں بلکہ وہ خالی دامن لوگوں پر زیادہ برستی ہے ۔
#بچے_کی_تعلیم_وتربیت
محمد صہیب فاروق

کوئی تبصرے نہیں