وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کہا ہے کہ ’عمران خان نے اداروں کے افسران کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے۔ ان کی گفتگو آئین، قانون اور اخلاقیات کے ...
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کہا ہے کہ ’عمران خان نے اداروں کے افسران کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے۔ ان کی گفتگو آئین، قانون اور اخلاقیات کے زمرے میں نہیں آتی۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یک طرفہ جھوٹ سچ کی شکل اختیار کر لیتا ہے اس لیے ضروری ہے سچ کو سامنے لایا جائے۔ اگر جھوٹ ہی جھوٹ چلتا رہے تو سچ دب جاتا ہے۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اب جب جب ان میں سے کوئی کردار جھوٹ بولے گا، اسی وقت اس کے مقابلے میں سچ بیان کیا جائے گا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے کہا کہ عمران خان نے لاہور سے جو شروع کیا ہے وہ لانگ مارچ ہے؟ ہمارے پاس رپورٹس ہیں کہ دہشت گرد لانگ مارچ کی سرگرمی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
’عمران خان نے اگر عوام کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ پوری کی تو تو پھر تو کچھ نہیں ہوگا لیکن ریڈ زون ہماری ریڈ لائن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور بری نیت سے آنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، جتھہ کلچر کی سوچ کو جڑ سے ختم کر دیں گے، جتھہ کلچر کے فروغ سے ملک تباہ ہو رہا ہے اور ریاست کا وجود خطرے میں ہے۔‘
’کسی ٹولے کو اپنی حماقت، تکبر اور پاگل پن کی وجہ سے قوم کو غربت کی جانب نہیں دھکیلنے دیں گے، عمران خان کے لانگ مارچ کے لیے اعلیٰ عدلیہ نے پیرامیٹرز طے کر دیئے ہیں۔‘
رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان قانون کے مطابق پرامن احتجاج کے لیے اسلام آباد آئے تو وفاقی حکومت عدالت کی جانب سے تفویض کردہ ذمہ داریاں پوری کرے گی، لیکن اگر کسی نے چڑھائی کرنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘
وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کے حوالے سے کہا کہ ’اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ انہیں گرفتار کر کے کسی اور کے حوالے کیا گیا۔ اس لیے میں آج اس چھاپہ مارنے والی پارٹی کے سربراہ کو ساتھ لایا ہوں۔‘
’جب اعظم سواتی کو عدالت پیش کیا گیا تو عدالت نے ان کے میڈیکل کا حکم دیا۔ میڈیکل کے نتیجے میں انہیں ہر طرح سے فِٹ قرار دیا گیا۔ اس کے بعد یہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے پاس رہے۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اب یہ ڈھٹائی کے ساتھ ایک ادارے کے دو ذمہ دار افسران کے خلاف الزام لگا رہے ہیں۔ اگر ایف اے سائبر کرائم کی ٹیم نے کوئی تجاوز کیا تو ابھی تک اس کے خلاف کوئی درخواست نہیں دی گئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف آئی اے نے انہیں بالکل درست شکایت پر گرفتار کیا۔ ان کی عزت احترام کا پورا خیال رکھا گیا۔ ان کے جرم کے حساب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔‘
پریس کانفرنس میں موجود ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کہا ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی اور ان کے احترام کا پورا خیال رکھا۔‘

کوئی تبصرے نہیں