Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

عمران خان پر فردِ جرم کل عائد ہوگی، سرکلر جاری

  اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بنچ 22 ستمبر کو دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا اسلام آباد(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس م...


 

اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بنچ 22 ستمبر کو دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالت پیشی سے متعلق سرکلر جاری کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں 22 ستمبر کوعمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔

رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کے دوران ضابطہ اخلاق کا سرکلر جاری کیا ہے، جس کے مطابق کمرہ عدالت نمبر ایک میں انٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہوگی۔

سرکلرمیں بتایا کہ عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا کمرہ عدالت میں موجود ہو سکیں گے، اٹارنی جنرل آفس اور ایڈوکیٹ جنرل آفس سے 15 لاء افسران کو اجازت ہو گی، جبکہ 3 عدالتی معاونین کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی۔

میڈیا کوریج کے حوالے سے سرکلر میں بتایا کہ 15کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت میں موجودگی کی اجازت ہو گی، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو بھی 15 صحافیوں کی لسٹ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی، لِسٹوں کی فراہمی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا رجسٹرار آفس پَاس جاری کرے گا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالت پیشی کےموقع پر ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے 5،5 وکلاء کو اجازت ہو گی، کورٹ ڈیکورم کو برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس سیکورٹی انتظامات کرے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بنچ 22 ستمبر کو دن اڑھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔

توہین عدالت کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، “آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا” ۔

اس بیان کے بعد یمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کےایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

کوئی تبصرے نہیں