مرے حساب سے تو اک ستارہ بنتا ہے مگر لے جاؤ کہ جو بھی تمہارا بنتا ہے لکیر چھوڑ کے آیا ہوں بہتے پانی میں سو دیکھنا ہے وہاں سرخ دھارا بنتا ہے...
مرے حساب سے تو اک ستارہ بنتا ہے
مگر لے جاؤ کہ جو بھی تمہارا بنتا ہے
لکیر چھوڑ کے آیا ہوں بہتے پانی میں
سو دیکھنا ہے وہاں سرخ دھارا بنتا ہے
قدیم لوگ کبھی صورتیں بناتے تھے
اب اپنے شہر کی مٹی سے گارا بنتا ہے
یہ کس سے لڑنے چلے سر پہ تم کفن باندھے
تمہارے ساتھ تو جھگڑا ہمارا بنتا ہے
اداس لوگ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں
اور ایک شخص تو قسمت کا مارا بنتا ہے
کچھ اس طرح تیری دنیا کو میں نے دیکھا ہے
سو میرا لوٹ کے آنا دوبارا بنتا ہے
اب اس وجود پہ حق تو نہیں مرا لیکن
وہ ہنس کے دور سے مجھ کو پکارا بنتا ہے
۔۔۔۔ حفیظ عامر ۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں