اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)نور عالم خان نئے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان کی جانب سے ریکارڈ ک...
اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)نور عالم خان نئے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان کی جانب سے ریکارڈ کی عدم فراہمی پر برہم ہوگئے۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ 2013 سے 2018 تک عمران خان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، براڈ شیٹ کیس میں نیب افسران ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے،چیئرمین نیب نے گزشتہ 3 سال کے نیب افسران کے مالیاتی اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں چیئرمین نیب آفتاب سلطان پیش ہوئے، انہوں نے نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اثاثے کسی انکوائری یا کورٹ آرڈر پر ہی کھولے جاتے ہیں۔
دوران اجلاس نور عالم اور آفتاب سلطان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ بتاتا ہوں میرے اختیارات کیا ہیں، پوچھتا ہوں کہ کیا نیب آئین و قانون سے بڑا ہے جو ریکارڈ نہیں دینا چاہتا؟ چیئرمین نور عالم خان نے کابینہ، اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری قانون اور آئی جی اسلام آباد کو پی اے سی میں طلب کرلیا۔ اس پر چیئرمین نیب کہا کہ نیب افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن نیب خود رکھتا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھنے ہیں تو رولز میں ترمیم کردیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ نیب کو درجنوں خط لکھے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں آتا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس عدالتی اختیارات ہیں، پی اے سی آرٹیکل 66 اور 69 کے تحت تمام ریکارڈ طلب کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی، سینیٹرز اپنے مالی اثاثہ جات کی ڈیکلیئریشن فراہم کرتے ہیں، میں ایسٹ ڈیکلیئریشن دستاویز مانگ رہا ہوں اور چیئرمین نیب پوچھ رہا ہے کونسی دستاویز؟ ڈی جی اور ڈائریکٹرز کے ایسٹ ڈیکلیئریشن مانگے اور کسی ملازمین کا نہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے مزید کہا کہ پی اے سی جب چاہے آڈیٹر جنرل پاکستان کو احکامات دے سکتی ہے، جو ہماری ہدایت پر نیب کے افسر کا ریکارڈ حاصل کرسکتا ہے، اگر نیب غلط کام کرے گا تو کیس ایف آئی اے کو دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قسم اٹھا کر کہتا ہوں کسی کیلئے کوئی امتیاز نہیں برتا جا رہا، مجھے نیب افسران کے گزشتہ 3 سے 4 سال کے ایسٹ ڈیکلیئریشن چاہئیں۔ چیئرمین پی اے سی نے نیب افسران کی عدم حاضری پر آڈیٹر جنرل کو نیب اکاونٹس کے آڈٹ کا حکم دیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ افسران کو مالیاتی بحران کی وجہ سے نہیں آنے دیا۔چیئرمین نیب نے نور عالم خان کے ساتھ مکالمے میں کہا کہ آپ ہمیں رولز کے اندر رہنے دیں اسی میں سب کی بہتری ہے،آپ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کریں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہم سب آپ کی عزت کرتے ہیں،آپ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کررہے،نیب افسران لوگوں کی تذلیل کرنے کے عادی ہوگئے ہیں، بتائیں کیا آپ پی اے سی کو مزید ذلیل کرنا چاہتے ہیں؟ دوران اجلاس چیئرمین نیب نے افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ایف بی آرمیں پچھلے 3 سال کی چیئرمین نیب اورڈی جیزکی اسٹیٹمنٹ دے دیتا ہوں، جس پر پی اے سی نے انہیں تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
پی اے سی میں براڈ شیٹ کیس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، آفتاب سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ براڈ شیٹ کا کیس 2010 میں رجسٹرڈ ہوا، براڈ شیٹ کیس میں 3.7 ملین ڈالر کی رقم ہے، اپریل 2021 میں براڈ شیٹ کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا۔ ایف آئے حکام کا کہنا تھاکہ نیب نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا اور کہا کہ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں نہیں، دائرہ اختیار کی بات کے بعد اس کیس میں پیشرفت رک گئی۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھاکہ میں اس کیس میں ایف آئی سے ہونے والی خط و کتابت واپس لیتا ہوں، براڈ شیٹ کیس میں نیب افسران ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی رکن برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ سے متعلق اشتہارات پر 14 ارب خرچ ہوئے جب کہ 9 ارب اکٹھے ہوئے۔ بتایا جائے ڈیم فنڈ ڈیمز پر استعمال کیوں نہیں ہو رہا؟۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ججز کو دھمکیاں تو نہیں دے رہے۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے ڈیم فنڈ سے متعلق انکوائری کا مطالبہ کیا۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار متنازع ہیں، وہ بھی ڈیم فنڈ پر جوابدہ ہیں، چیف جسٹس پاکستان ڈیم فنڈ کے معاملے پر غیر آئینی اسٹے آرڈرز کو دیکھ لیں۔ پی اے سی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈ پر بریفنگ کے لیے طلب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی بلا لیا۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ اعظم خان کو کسی بھی ائرپورٹ سے بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے سوال کیا کہ مالم جبہ کیس کو کیوں بند کیا، کس چیئرمین نے کیا، جس پر چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے بتایا کہ سابق چیئرمین جاوید اقبال کے دور میں مالم جبہ کیس بند ہوا۔ نور عالم خان نے کہا چئیرمین نے مالم جبہ کیس غلط بند کیا، وہ بلیک میل ہوتا تھا۔ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے دور میں جتنے کیسز بند ہوئے، ان کو دوبارہ دیکھ لیں۔اجلاس کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے معاملے پر چیئرمین نیب نے کہا کہ سال 2012 سے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر 156 گھنٹے استعمال کیا جبکہ 1800 مزید لوگوں نے ہیلی کاپٹر پر سفر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 7 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے اور نیب اس کی ریکوری کیلئے اقدامات کررہا ہے۔جس پر نور عالم خان نے کہا کہ وصولی کے پی کے حکومت سے نہیں، ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والے سے کریں، چیئرمین نیب، الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔ نیب عمران خان اور 1800 افراد سے ریکوری کی جائے۔

کوئی تبصرے نہیں