اسلام آباد(اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنا ہماری اولین ترجیح ہے،2022ء صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ ...
اسلام آباد(اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنا ہماری اولین ترجیح ہے،2022ء صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مشکل سال ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کیلئے ہمیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان کیلئے عالمی سطح پر مواقع میں کمی سے بھی ہماری مشکلات بڑھی ہیں،پاکستان کو غیر ذمہ دارانہ بھارتی رویئے اور افغان مہاجرین جیسی مشکلات درپیش ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا معروف برطانوی جریدے اکانومسٹ میں مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارا سیاسی ماحول بری طرح منقسم ہو رہا ہے، ملک کو غربت سے نجات دلانے کی بجائے سیاسی جماعتیں باہم متصادم ہیں، پاکستان 60 کی دہائی میں مثبت سمت میں گامزن تھا، پاکستان ایشین ٹائیگر بننے کی تیاری کر رہا تھا، 2022ء میں ہم خود کو معاشی بحران میں پھنسا ہوا پا رہے ہیں، پاکستان کیلئے عالمی سطح پر مواقع میں کمی سے بھی ہماری مشکلات بڑھی ہیں،عالمی برادری اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے، ایک طرف اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں کا چیلنج درپیش ہے، دوسری جانب امریکہ کو تاریخی مالیاتی خسارے جبکہ یورپ کو جنگ کا سامنا ہے۔
وزیر اعطم نے کہا کہ تین نمایاں مسائل کے باعث ہماری ترقی کا سفر رک گیا ہے، ترقی کے اہم عناصر تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر خاطر خواہ رقم خرچ نہیں کی گئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مضمون میں لکھا ہے کہ پاکستان کو غیر ذمہ دارانہ بھارتی رویئے اور افغان مہاجرین جیسی مشکلات درپیش ہیں اور پاکستان کیلئے عالمی سطح پر مواقع میں کمی سے بھی ہماری مشکلات بڑھی ہیں۔
وزیر اعطم نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں مسابقتی فضاء میں کام کرنے کی بجائے مقامی سطح تک محدود ہیں، پاکستان کل پیداوار کا 15 فیصد سرمایہ کاری جبکہ 10 فیصد برآمدات پر خرچ کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے، یہ اعداد و شمار ہمارے معاشی نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 75 برس کا ہو گیا ہے، اب ہمیں سنجیدگی سے اپنا جائزہ لینا چاہئے، پاکستان دنیا کا 5 واں بڑا ملک ہے جہاں ہر تین میں سے دو افراد کی عمر 30 سال سے کم ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کی سالانہ فی کس آمدن 1798 ڈالر ہے، ہماری آبادی کے ہر تیسرے فرد کی یومیہ آمدن 3.20 ڈالر سے بھی کم ہے، پاکستان کی ایک چوتھائی سے بھی کم خواتین گھر سے باہر کام کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری آبادی کا ایک تہائی حصہ مکمل ناخواندہ ہے، موجودہ معاشی بحران سے نکلنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ 2022ء صرف ہمارے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مشکل سال ہے، آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کیلئے ہمیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، یقین ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد ہمارے لئے محفوظ راستہ ہے۔
.png)
کوئی تبصرے نہیں